کیا خوب ہیں نظارے چھبیس جنوری کے
بھارت میں چھا رہے ہیں موسم بڑی خوشی کے
بچوں سے کہہ رہی ہیں خوش ہوکے آج مائیں
ہاتھوں میں لے کے پرچم بھارت کا لہلہائیں
سب ایک ساتھ مل کر خوشیوں کے گیت گائیں
چھبیس جنوری ہے دنیا کو یہ بتائیں
نغمے بکھر رہے ہیں ہر سمت زندگی کے
اب دور ہوچکے ہیں مشکل کے وہ زمانے
بھارت کے اس چمن میں خوشیوں کے ہیں ترانے
ہر شخص گا رہا ہے خوش ہوکے آج گانے
مدہوش ہو رہے ہیںلگتے ہیں سب دِوانے
چہرے دمک رہے ہیں بھارت میں ہر کسی کے
لے کر ترنگابچّے خوشیاں منارہے ہیں
ہندوستاں کی جئے کے نعرے لگا رہے ہیں
پرچم یہ ایکتا کا مل کر اٹھا رہے
گھر گھر محبتوںکے دیپک جلا رہے
یہ گیت گا رہے ہیں بھارت کی شانتی کے
ٹھنڈی چلی ہوائیں اٹھکھیلیاںدکھائیں
گنگ و جمن کی لہریں چھونے گگن کو جائیں
کلیاں مہک رہی ہیں کہتی ہیں یہ فضائیں
طائر بھی ناچتے ہیںچھانے لگی گھٹائیں
کیا خوب لگ رہے ہیں منظر یہ عاشقی کے
دھرتی کو آج دُلہن مل کر سبھی بنادو
ہر سو محبتیں ہیں سب کو یہی بتا دکھا دو
جو نفرتوں کی چھائے کالی گھٹا ہٹا دو
پھولوں سے دل کی نگری اپنے سبھی سجا دو
پیغام سب میںبانٹو گاندھی کی سادگی کے
خونِ جگر سے اپنے گلشن کو ہے سجایا
ظلم و ستم کے آگے ہرگز نہ سر جھکایا
محنت سے اپنی ہم نے تقدیر کو بنایا
قربانیوں جو دیں ہیں تو دن یہ آج پایا
عادلؔ دکھائوجوہر تم بھی تو شاعری کے