کچھ خرابی نہیں مقدر میں

Image Source: Wallpapersden

کچھ خرابی نہیں مقدر میں
کوئی مخبر ہے اپنے لشکر میں

میں تو مدت سے غیر حاضر ہوں
بس مرا نام ہے رجسٹر میں

ورنہ اِک روز میں یہ سڑ جائیں
لوگ رکھے ہوئے ہیں فریزر میں

یاد کرتی ہیں تجھکو دیواریں
شکل ابھر آئی ہے پلستر میں

نیند کی راہ دیکھتے ہوں گے
مخملی جسم نرم بستر میں

یہ تعارف نئی صدی کا ہے
آئینہ ڈھل رہا ہے پتھر میں

ایک بڑھیا کا بوجھ اٹھایا تھا
بس دعائیں تھیں اُسکے گٹھر میں

به رہی ہے ہماری خاموشی
شور کرتے ہوئے سمندر میں

کس قدر سرد یہ مہینہ ہے
دل بھی ٹوٹا مرا دسمبر میں

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here