جب آنکھ سوئے کوچۂ جانانہ اٹھی تھی
دیکھا تو قضا سر پہ مرے آن کھڑی تھیکیا خوب کہی دل سے نکالوں میں تمنّا
یہ بھی تو کہو نظرِ کرم کس لیے کی تھیاللہ کرے دہر میں قاصد کا رہے نام
وہ بات بگاڑی کہ جو مشکل سے بنی تھیآیا نہ ذرا مجھ کو یقیں غیر سے سن کر
پھر سے تو ذرا کیجے وہی بات جو کی تھیواللہ تبسم کا وہ عالم کہ صبا نے
ہنس ہنس کے کوئی بات شگوفوں سے کہی تھیکہتے ہیں شیوخ اچھی نہیں بادہ پرستی
اس کا تو کہیں ذکر نہیں اس روز جو پی تھیکچھ ہم کو سنا دل کی پریشانیاں صائنؔ
ہنس ہنس کے ستمگر نے یہی بات کہی تھی