کچھ خرابی نہیں مقدر میں
کوئی مخبر ہے اپنے لشکر میںمیں تو مدت سے غیر حاضر ہوں
بس مرا نام ہے رجسٹر میںورنہ اِک روز میں یہ سڑ جائیں
لوگ رکھے ہوئے ہیں فریزر میںیاد کرتی ہیں تجھکو دیواریں
شکل ابھر آئی ہے پلستر میںنیند کی راہ دیکھتے ہوں گے
مخملی جسم نرم بستر میںیہ تعارف نئی صدی کا ہے
آئینہ ڈھل رہا ہے پتھر میںایک بڑھیا کا بوجھ اٹھایا تھا
بس دعائیں تھیں اُسکے گٹھر میںبه رہی ہے ہماری خاموشی
شور کرتے ہوئے سمندر میںکس قدر سرد یہ مہینہ ہے
دل بھی ٹوٹا مرا دسمبر میں