بنتا تھا دن تمہارا کبھی دیکھ کر مجھے
تم وقت دے رہے ہو گھڑی دیکھ کر مجھےمیں اگلے دن الگ سا نہ لگنے لگوں تمہیں
کچھ فیصلہ نہ کرنا ابھی دیکھ کر مجھےبادل کو دیکھ مور کہیں ناچنے لگے
یوں زلفِ طرح دار کھُلی دیکھ کر مجھےاُسکی تو خیر بات ہی کیا رقص میں وہ تھا
اُسکی گلی بھی جھوم اُٹھی دیکھ کر مجھےکُہنی پہ ہاتھ مار کے اس نے کہا سنو
بلکھا رہی ہے دیکھو ندی دیکھ کر مجھے