وقت اپنا وہ گیا ہنسنے ہنسانے والا
اور گیا وقت نہیں لوٹ کے آنے والا
زخم بس زخم ہی ملنے س گزارا تو نہیں
کوئی تو چاہیے مرحم بھی لگانے والا
کیا ہوں میں کون ہوں کیوں ہوں یہ بتائے مجھ کو
کوئی تو آئے مجھے مجھ سے ملانے والا
ایک تو طور ہمارے ہی بگانوں والے
اس پہ انداز تمہارا یہ زمانے والا
یہ فقط شوق و تمنا سے نہیں نبھتے ہیں
حوصلہ چاہیے رشتوں کو نبھانے والا
ہو کوئی لیلیٰ و شیریں بھی کہانی والی
گر وہ فرہاد ہو مجنوں ہو فسانے والا
کوئی تو عشق کے ماروں کا مسیحا ٹھہرے
کوئی تو آئے شبِ غم کو مٹانے والا
یاد کرتا بھی نہیں اور بھلاتا بھی نہیں
خوب انداز ہے ظالم کا ستانے والا
میں نے دیکھا ہے مکافات کو سچ ہوتے ہوئے
جب بھی رویا ہے کوئی مجھ کو رلانے والا
آپ ہی روٹھ کے میں آپ ہی من جاتی ہوں
کوئی آتا ہی نہیں مجھ کو منانے والا
یہ مرے دوست یہ احباب یہ ہمراز مرے
کام کرتے ہیں سبھی آگ لگانے والا
کیوں ہر اک سمت مرے آگ لگی ہے لوگوں
یہ وہ دریا تو نہیں ڈوب کے جانے والا
اس کی فطرت بھی وہی ہائے جفا کی مورت
اپنا بھی رنگ وہی ڈھنگ پرانے والا
تیری تقدیر میں راتوں کی سیاہی ہے سحر
اور زمانہ ہے فقط اشک بہانے والا