وہ سوچتا ہے اس کے بن یہ زندگی ضرر میں ہے

Image Source: Wallpaperaccess

وہ سوچتا ہے اس کے بن یہ زندگی ضرر میں ہے

اسے کہو یہ جھوٹ ہے وہ مبتلا مکر میں ہے

میں اس کے بام و در سبھی وہیں پہ چھوڑ آئ ہوں

مگر یہ دل حریفِ جاں ابھی اسی ڈگر میں ہے

کہ منزلِ حیات ہے بس ایک مرگِ ناگہاں

یہاں سکوتِ جاں کہاں یہ زندگی سفر میں ہے

وہ جاتے وقت لوٹنے کا کہہ گیا تھا جس جگہ

کھڑی ہوں میں وہیں مگر وہ جانے کس نگر میں ہے

میں فیصلہ بھی کر چکی وہ گر نہیں تو کچھ نہیں

مگر وہ دیکھیے زرا ابھی اگر مگر میں ہے

اسی کے اجتماع سے فروغ ہے تمام تر

نہ تجھ میں ہے نہ مجھ میں ہے جو حکم اک صفر میں ہے

وہ اپنے دل میں اک گھڑی جگہ نہ دے سکا اسے

وہ ایک شخصِ نا رسا جو ہر گھڑی سحر میں ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here