تیری تصویر کو دن رات نہارا میں نے

Image Source: Flair Glass

تیری تصویر کو دن رات نہارا میں نے

اپنی تصویر میں پھر رنگ اتارا میں نے

اس کو آنا ہی نہیں تھا سو وہ آیا ہی نہیں

اس کو ہر بار کئی بار پکارا میں نے

جانے وہ کون سی خوبی ہے کہ جس کی خاطر

کر لیے عیب ترے سارے گوارا میں نے

مل نہ جائے وہ کہیں راہ گزر میں یکدم

بارہا سوچ کے یہ حلیہ سنوارا میں نے

کس طرح یاد کروں کیسے بھلا دوں اس کو

جس کو جیتا بھی نہیں اور نہ ہارا میں نے

اپنے اجداد کی دستار کو دیکھا اور پھر

کر لیا دل کی تمنا سے کنارہ میں نے

وہ مجھے آج بھی دے کر کے دلاسہ ہی گیا

اس سے مانگا تھا کسی روز سہارا میں نے

گر یہی ریت ہے اس کی تویہی ریت سہی

ہاں اٹھانا ہے محبت میں خسارہ میں نے

مجھ کو اک شخص کی عزت کا بھرم رکھنا تھا

اس لیے کر لیا قسمت پہ گزارا میں نے

وہ مجھے دیکھ کے ہنستا بھی نہیں ہے اب تو

جس کی مسکان پہ سنسار یہ وارا میں نے

میرے چہرے پہ چمک آئی نہ رونق آئی

جبکہ ہر طور سحر اس کو سنوارا میں نے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here