سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

 

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

 

اس خاک کے ذرے ذرے سے سورج ہے بنانا ہم کو نیا

اندھیارے جہاں بھی چھائیں گےہم دیپ جلا کر دم لیں

گے

 

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

 

کوشش یہ خزائیں کرتی ہیں برباد گلستاں کر ڈالیں

ہم شہر طرب کے متوالے پھر پھول کھلا کر دم لیں گے

 

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

 

تحریک تھی سید کی اپنے تعلیم میں آگے دیش بڑھے

اس عزم کہن کو ہم یاروں ساکار بنا کر دم لیں گے

 

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

 

ہم اہل وفا ہیں اہل وفا چھوڑیں گے نہ دامن تیرا ذرا

اس دشت کے گوشے گوشے سے اک جوش جگا کر دم لیں گے

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

 

قائم ہے یہاں پر مے خانہ اک علم کی شمع جلتی ہے

ہم اپنے قلم کی قوت سے دنیا کو جھکا کر دم لیں گے

 

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

 

تاریخ ہماری شاہد ہے سینچا ہے لہو سے اپنا چمن

دشمن کے ہر اک منصوبہ کو ہم لوگ مٹا کر دم لیں گے

 

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

 

سرشار ہیں دیوانے سارے کیا اپنا کرے گی تشنہ لبی

یہ جام وفا کا اے عادل ہم سب کو پلا کر دم لیں گے

 

سید کے چمن کے متوالے منزل ہی پہ جاکر دم لیں گے

جو راہ میں آئے سنگ گراں ہم اس کو ہٹا کر دم لیں گے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here