نوح بے چین تھے اس فکر میں دن رات تمام
ایک کشتی پہ بٹھانی ہے اُنہیں ذات تمامتیرا ہر فیصلہ منظور ہے ہم کو لیکن
ہوں تو انسان ہی انسان کے خدشات تماممیرے کاندھے پہ دھرے پاؤں کھڑے ہیں جو لوگ
دیکھ سکتے ہیں خدارا وہ طلسمات تماماس کی آنکھوں سے جو پہنچیں تھے ابھی ہونٹ تلک
اس نے عجلت میں کہا ٹھہرو ملاقات تماممجھ کو کہنا ہے مری جان کوئی ایسا شعر
جسے سن کر تری ہو جائیں شکایات تمام