مفلسی حسن کو بازار میں لے آتی ہے

Image Source: The Hindu

مفلسی حسن کو بازار میں لے آتی ہے
میر جیسوں کو بھی دربار میں لے آتی ہے

عشق باتوں میں تری ہم نہیں آنے والے
اک خطا خلد سے سنسار میں لے آتی ہے

شاہ زادی ترے دیدار کی خواہش ہم کو
دفعتاً کھینچ کے یلغار میں لے آتی ہے

مجھ کو کردار سے نفرت ہے کہانی سے نہیں
پر کہانی مجھے کردار میں لے آتی ہے

تیرے ہاتھوں سے تراشے گئے ہم لوگ اریب
وجہ ہم کو یہی فی النار میں لے آتی ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here