مُحبّت کرنے کی ہم کو بھی بیماری نہیں ہوتی

 

اگر صورت تمہاری اس قدر پیاری نہیں ہوتی

مُحبّت کرنے کی ہم کو بھی بیماری نہیں ہوتی

 

ہوس کی آگ میں کتنے بدن جل کر جھُلس جاتے

مُحبّت میں اگر شرطِ وفا داری نہیں ہوتی

 

چُرا لیتی ہے وہ پھولوں کے سارے رنگ اور خوشبو

چمن میں پھربھی تتلی کی گرفتاری نہیں ہوتی

 

ہمارا یہ لب و لہجہ ہمارے فن کا شاہد ہے

ہمارے جیسے لوگوں سے اداکاری نہیں ہوتی

 

میں خود بھی وقت کے ہاتھوں میں کب کا بک گےا ہوتا

مرے کردار میں عادل جو خودّاری نہیں ہوتی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here