لوٹ آتے ہیں کئ دوست پرانے میرے
زندہ ہوجاتے ہیں فرسودہ فسانے میرے
آگے بڑھنے نہ دیا مجھکو جہاں والوں نے
نفرتیں کھا گئیں نایاب زمانے میرے
ہاۓ وہ شخص، فقط وعدہ شکن ہی نہ ہوا
خواب بھی توڑ دیے، اس نے سہانے میرے
رمزہی رمز رہی اس کی کہانی یارو
اور اس رمز میں، پنہاں تھے فسانے میرے
میرے محبوب کے پیغام تو آنےسے رہے
کون آئیگا بھلا غم کو مٹا نے میرے
وہ اس انداز میں روٹھے ہیں کہ شاید نعمان
اب نہ آیئنگے کبھی دل کو بسانے میرے