کیا کروں ان کا دل لگانے کو
شعر ہی رہ گئے سنانے کوتم بھی موجود ہو ستانے کو
میں بھی زندہ ہوں زخم کھانے کومیرا اندازِ التفات تو دیکھ
رو رہا ہوں تجھے ہنسانے کوہائے محرومیاں، کہ اب تم بھی
رہ گئے صرف یاد آنے کودکھ نہیں ہے ہمیں زمانے کا
آپ جب تک ہیں دل دکھانے کوایک کردار چیخ کر بولا
طول دیجے نہ اب فسانے کوآپ آرام کیجئے صاحب
میں چلا خون میں نہانے کودو جہاں زیر ہوں نہ جائیں کہیں
ملتوی کیجے مسکرانے کوپھر گلی میں کسی منافق کی
جا رہا ہوں فریب کھانے کوتیغ بازی پہ تو بھی آمادہ
میں بھی تیار سر کٹانے کو