کیا جشن کا عالم ہے کیا خوب نظارے ہیں

Image Source: Black Hills Energy

کیا جشن کا عالم ہے کیا خوب نظارے ہیں

گلشن میں کھلے کیسے یہ پھول نیارے ہیں

 

چھائی ہے ہوا کیسی ہر پھول مہکتا ہے

خوش ہو کہ یہاں بلبل ہر آن چہکتا ہے

 

دیکھو وہ بلندی پہ شہباز نظر آئے

خاروں کی غلامی سے اب پھول نکل آئے

 

کیا جشن کا عالم ہے کیا خوب نظارے ہیں

گلشن میں کھلے کیسے یہ پھول نیارے ہیں

 

دھرتی پہ کھڑا ہے یہ آکاش سے اونچا ہے

دنیا میں حسیں سب سے یہ اپنا ترنگا ہے

 

جھنڈے تیری عظمت کی ضامن یہ ہوائیں ہیں

رنگوں میں تیرے شامل لوگوں کی دعائیں ہیں

 

کیا جشن کا عالم ہے کیا خوب نظارے ہیں

گلشن میں کھلے کیسے یہ پھول نیارے ہیں

 

سورج نیا نکلا ہے تاریک فضائوں سے

آزاد ہوا بھارت ظلمت کی ہوائوں سے

 

اک فکر نئی لوگوں اس خاک سے ابھرے گی

اب خار کے دامن سے تقدیر نہ الجھے گی

 

کیا جشن کا عالم ہے کیا خوب نظارے ہیں

گلشن میں کھلے کیسے یہ پھول نیارے ہیں

 

 

سرحد کے محافظ ہیں یہ دیش کے رکھوالے

ہمت ہے بڑی ان کی کیا خوب ہیں متوالے

 

عادل میرے بھارت کے یہ ویر بہادر ہیں

طوفان سے لٹتے ہیں یہ کیسے سمندر ہیں

 

کیا جشن کا عالم ہے کیا خوب نظارے ہیں

گلشن میں کھلے کیسے یہ پھول نیارے ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here