خدشہ

Image Source: Pinterest

پھول کھلتے ہیں ریگزاروں میں
آسماں میں دھنک ابھرتی ہے
خار کلیوں کا روپ لیتے ہیں
خشک دھرتی گہر اگلتی ہے

ایسا لگتا ہے جیسے تم آئے
لے کے چادر گلوں کی شانوں پر
بس اسی اک خیال سے جاناں
رنگ کھلتے ہیں میرے گالوں پر

رنگ ایسے کہ جن کو دیکھوں تو
زندگی شاد لگنے لگتی ہے
رنگ جب یہ نظر نہیں آتے
زیست برباد لگنے لگتی ہے

سوچتا ہوں، کہیں یہ رنگت بھی
کوئی دھوکا نہ ہو بہاروں کا
اس برس بھی مرے جگر میں کیا
تیر اترے گا کوئی خاروں کا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here