جو ہو نہ پائی اُسی بات کی کہانی ہے
یہ میری اُسکی ملاقات کی کہانی ہےمرے بدن کو جو دیمک لگی تو کیسے لگی
سب انتظار کے لمحات کی کہانی ہےگھروں کی بات الگ ہے وہاں پہ خوشبو ہے
یہ روکھے سوکھے مکانات کی کہانی ہےہزار راتوں پہ یہ پھیلتی گئی آخر
تمہیں لگا تھا بس اک رات کی کہانی ہےکہیں پہ جشن بپا ہے کسی کی آمد کا
کسی کے آخری لمحات کی کہانی ہےعجیب بات ہے میں خود بھی پڑھ نہیں سکتا
نہ جانے کیسی مری ذات کی کہانی ہے