جان اک ضربتِ شمشیرِ دو دم اور سہی

Image Source: Worst Case Scenario

جان اک ضربتِ شمشیرِ دو دم اور سہی
تنِ صد چاک پہ دنیا کے ستم اور سہی

طاقتِ جنبشِ یک گام نہیں ہے، لیکن
تیرے کوچے کی طرف ایک قدم اور سہی

ہیں مرے دل کو بہت درد میسر پھر بھی
آپ کی یاد کا اک دستِ کرم اور سہی

سانس باقی ہے، سو چلتا ہی چلا جاؤں گا
جوئے غم اور سہی، زورِ ستم اور سہی

پھر ہوئی جاتی ہے پیدا ہوسِ سجدہءِ شوق
دل کے مندر میں کوئی تازہ صنم اور سہی

کون نقاد نہ ٹھہرا مرے آگے کاظم
مدعا یوں ہے، کہ اک شیخِ حرم اور سہی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here