عشق میں حاصلِ انکار سے ڈر جاتے ہیں
ہم گنہگار ہیں اقرار سے ڈر جاتے ہیںموت برحق ہے جب آ جائے ہمیں کیا لیکن
زندگی ہم تری رفتار سے ڈر جاتے ہیںاپنی وحشت کا سبب ہم کو ہے معلوم مگر
کیا سبب ہے در و دیوار سے ڈر جاتے ہیںنغمہ زیست پہ جن جن کے تھرکتے ہیں قدم
دفعتاً زیست کے آثار سے ڈر جاتے ہیںکچھ طبیعت کی روانی سے بھی خوف آتا ہے
کچھ مضامین کی یلغار سے ڈر جاتے ہیںدن میں پھرتے ہیں لیے کاسہ خالی احمر
شام ہوتے ہی جو گھر بار سے ڈر جاتے ہیں