اس طرح سے بے سروسامان کردے گا مجھے
کیا خبر تھی عشق بھی ویران کردے گا مجھے
بس یہی میں سوچ کر اس کے گلے لگتا نہیں
جسم کیا ہے روح تک بے جان کردے گا مجھے
سب کو مل جاؤں گا یوہی میری ارزانی نہ پوچھ
اسقدر میرا خدا آسان کردے گا مجھے
نیلی آنکھیں گورا چہرہ اور وہ اجلا بدن
میں نے سوچا ہی نہیں حیران کردے گا مجھے
اس قدر اس کے بدن سے پھول کی آتی ہے بو
گر گلے اس کے لگا گلدان کردے گا مجھے