ہزاروں سال میں اتری تری تصویر کاغذ پر
وحی کا سلسلہ جیسے ہوا تحریر کاغذ پرکہانی کار نے مجھ کو نکالا جب کہانی سے
نکل آئی تھی شمشیریں چلے تھے تیر کاغذ پرہمیں مضمون لکھنا تھا محبت اور وحشت پہ
سو لکھ آئے تھے ہم بھی پھر کلامِ میر کاغذ پرمرا محبوب شاعر ہے کرے ہے وار غزلوں سے
قلم کی دھار سے اپنے رکھے دل چیر کاغذ پر