ہر عشق روایت کی تو جاگیر نہیں ہے

Image Source: Wallpapersden

ہر عشق روایت کی تو جاگیر نہیں ہے
رانجھا میں نہیں لگتا ہوں وہ ہیر نہیں ہے

لب کیسے ہیں اب فیصلہ گفتار سے ہو گا
میں مدمقابل ہوں کوئی میر نہیں ہے

آغوشِ محبت سے نہ گھبراؤ ہمارے
چادر ہے اِسے اوڑھ لو زنجیر نہیں ہے

بس دیکھنا مقصد ہو تو تصویر لگے گی
محسوس کیا جائے تو تصویر نہیں ہے

چاہے جو لکھے شوق سے دھڑکن کی عبارت
سو شکر میرے ہاتھوں کی تحریر نہیں ہے

تم بھی تو نئے خواب کا تحفہ لیے آئی
یعنی مری تقدیر میں تعبیر نہیں ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here