حبیب اپنا بنایا بنا کے چھوڑ دیا

حبیب اپنا بنایا بنا کے چھوڑ دیا
کسی نے دل سے لگایا لگا کے چھوڑ دیا

بس ایک غم کے لئے زندگی نہیں ہاری
تمہارا ہجر منایا منا کے چھوڑ دیا

یہ اس کا کام نہیں عادتاً کرے ہے بس
کوئی مکان بسایا بسا کے چھوڑ دیا

اسی کے واسطے جیتا رہا ہوں میں پیارے
وہ جس نے خواب دکھایا دکھا کے چھوڑ دیا

نہ تھی وہ تاب کے سن پائیں غزل پوری
بس ایک زخم دکھایا دکھا کے چھوڑ دیا

تری گلی میں نہ آتا تو پھر کہاں جاتا
یہی سوال اٹھایا اٹھا کے چھوڑ دیا

کرو گناہ توازن بنا رہے جس سے
بہت ثواب کمایا کما کے چھوڑ دیا

تری نگہ کا بھلا بار کون اٹھا پاتا
وہ میں تھا جس نے اٹھایا اٹھا کے چھوڑ دیا

ہے مجھ سے دور پہ اس کی کمی نہیں عالی
اسے خیال بنایا بنا کے چھوڑ دیا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here