ہاں حق تو پہنچتا ہے تمہیں اے ستم ایجاد

ہاں حق تو پہنچتا ہے تمہیں اے ستم ایجاد
مجھ خستہ و بے حال پہ کرتے رہو بیداد

دل ہے، کہ رہائی کی گھڑی ڈھونڈ رہا ہے
وہ ہیں کہ گرفتاروں کو کرتے نہیں آزاد

میں ہوں کہ ہر اک وقت رواں رکھتا ہوں نالے
تم ہو کہ سنا ہی نہیں کرتے کوئی فریاد

سنتا ہوں مجھے چھوڑ کے خوش باش بہت ہو
اس سے بھی زیادہ تمہیں اللہ رکھے شاد

قبل اس سے کہ کھا جائے تمہیں صبح کی سرخی
آ جاؤ ستارو، ذرا سن لو مری روداد

میں کون، اسی خاک اسی چاک کی خلقت
تم کون، پری رو، کہ پری وش، کہ پری زاد

اجڑی ہوئی صحبت کا کوئی غم نہیں کاظم
دل رکھتے ہیں ایسا کہ ہمیشہ رہے آباد

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here