ایک مدت میں پتا مجھ کو چلا جادو ہے
تیرے اطراف میں ہے جو بھی فضا جادو ہےایک بستی جہاں سب لوگ ملے ہنستے ہوئے
دیکھا جب اس نے تو مجھ سے یہ کہا جادو ہےرخ سے جب زلفیں ہٹائیں تو ہوا ہنگامہ
بھیڑ سے اٹھا کوئی بول پڑا جادو ہےپھر بھی سب لوگ یقیں کرنے لگے جادو پر
جادو گر بارہا کہتا یہ رہا جادو ہےایک وہ شخص کہ جس تک نہ رسائی تھی مری
چل کے جب سامنے آیا تو لگا جادو ہےچاند جب ٹکڑے ہوئے دیکھ کے حیران ہوا
پھر گیا بات سے اور کہنے لگا جادو ہےتلخیاں اور یہ غصّہ بھی لبھاتا ہے ترا
تیرا ہر روز جو مجھ سے ہے گلا جادو ہےخود بخود کھلنے لگیں پاؤں کی زنجیریں سیف
میری جانب جو سدا آئی سدا جادو ہے