احساس کی موت

رات کے دس بج چکے تھے۔یخ بستہ ہواؤں نے تقریبا سارے شہر کو مثل شہر خموشاں بنادیا تھا۔تھوڑے تھوڑے وقفے سے قریبی ہائی وے پر دوڑتی گاڑیوں کی آواز سے فضا میں سنسنی خیز تحرک کا احساس ہوتا تھا۔ شاہراہ کے قریب ہی “عبداللہ منزل ” تھی جس کے ساۓ میں شب بسر کرنے کی غرض سے ایان نے حسب معمول اپنا بستر دراز کردیا تھا۔ دن بھر گھوم گھوم کر بھیک مانگنے کی وجہ سے وہ بہت تھک گیا تھا لیکن برفیلی ہواؤں کی خنکی کے سامنے اس کا بستر کسی بھی طرح سے اس کے لیے آرام دہ نہیں تھا۔

ایان کوئی پیشہ ور بھکاری نہیں تھا بلکہ حالات کی ستم ظریفی نے اسے بھکاریوں کی صف میں لا کھڑا کردیا تھا۔وہ اپنے ماضی کی تلخ یادوں کا سہارا لے کر کسی سے ہمدردی حاصل کرنا بھی گوارا نہیں کرتا تھا ۔ اسے صرف خدا کے نام پر اتنی رقم درکار ہوتی جس سے وہ تین وقت اپنے پیٹ کی آگ بجھا سکے ۔

“چلہ کلاں”کی کڑاکے کی سردی میں ایان اپنے بستر پر لیٹا نیند سے ہم آغوش ہونے کی کوشش کر ہی رہا تھا کہ کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دی ۔ایان نے ڈرتے ڈرتے اپنے کمبل کا ایک کونہ اٹھا کر دیکھا تو یہ “عبداللہ منزل “کے مالک یعنی “عبداللہ “تھے جو اپنے “چارلی” نامی جرمن نسل کے کتے کو حاجات ضروریہ سے فارغ کرا کر واپس آرہے تھے ۔”چارلی ” کے جسم پر ایک خوشنما گرم سویٹر دیکھ کر ایان کو بہت حسرت ہورہی تھی مگر اسے تو صرف ایک کمبل اور ہلکے سے گدے پر آج کی سرد ترین رات گزارنی تھی ۔رات کٹ گئ ۔ اگلی صبح کو شہر میں ایان کے ابدی نیند سو جانے کے خوب چرچے رہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here