دل تو ویران ہے ویران بھی ایسا ویسا
اُن کا احسان ہے احسان بھی ایسا ویساعشق کی آخری منزل پہ کھڑے ہم دونوں
اب بچھڑنے کا ہے امکان بھی ایسا ویساہم بھی ہوں صاحبِ دیوان یہی خواہش ہے
اِک ہی دیوان ہو دیوان بھی ایسا ویساشام کا ڈھلتا ہوا مہر تری آنکھوں سے
کتنا یکسان ہے یکسان بھی ایسا ویساتو سمجھتا ہے اُسے یار فرشتہ کیونکر
وہ تو انسان ہے انسان بھی ایسا ویساشہر کا شہر مرے حال سے واقف ہے اریب
تو ہی انجان ہے انجان بھی ایسا ویسا