دل تو ویران ہے ویران بھی ایسا ویسا

Date:

Share post:

دل تو ویران ہے ویران بھی ایسا ویسا
اُن کا احسان ہے احسان بھی ایسا ویسا

عشق کی آخری منزل پہ کھڑے ہم دونوں
اب بچھڑنے کا ہے امکان بھی ایسا ویسا

ہم بھی ہوں صاحبِ دیوان یہی خواہش ہے
اِک ہی دیوان ہو دیوان بھی ایسا ویسا

شام کا ڈھلتا ہوا مہر تری آنکھوں سے
کتنا یکسان ہے یکسان بھی ایسا ویسا

تو سمجھتا ہے اُسے یار فرشتہ کیونکر
وہ تو انسان ہے انسان بھی ایسا ویسا

شہر کا شہر مرے حال سے واقف ہے اریب
تو ہی انجان ہے انجان بھی ایسا ویسا

اریب عثمانی
اریب عثمانی
نام اریب عثمانی تخلص " اریب " ولادت اعظم گڑھ یوپی میں ہوئی، آپ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی - اے کر ہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ مضامین

ایک با فیض استاذ کی سبکدوشی

اللہ کے نبی صلی االلہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : *أبوك ثلاثة إلي آخرالحديث* . ترجمہ: تین شخص...

*اے علی گڑھ ، روح سید ، علم و فن کے گلستاں

مغلیہ حکومت کی شام زوال کو طلوع سحر میں تبدیل کرنے والی دو عظیم شخصیت ، غالب و...

نثری نظم “لفظ محبت”

کیا واقعی لفظِ محبت کوئی وجود رکھتا ہے؟ یا یہ محض، ایک جھوٹا افسانہ ہے؟ ہزاروں دفعہ بےانتہا محبت کا وعدہ پر...

نثری نظم

کسی بیمار سے خدمت کی توقع ہی کیا کی جائے جنہیں چھوڑ کر جانا ہی راس آتا ہو ان...