دل کو یہ احسان اٹھانا پڑتا ہے

Image Source: Healthline

دل کو یہ احسان اٹھانا پڑتا ہے
آنکھوں سے احوال سنانا پڑتا ہے

راتیں خیر گزر جاتی ہیں خلوت میں
دن میں تو کردار نبھانا پڑتا ہے

لحظہ لحظہ خواب میسر آتے ہیں
رفتہ رفتہ ہوش گنوانا پڑتا ہے

چپکے چپکے اپنے اندر جاتے ہیں
سہمے سہمے باہر آنا پڑتا ہے

بستی بستی ویرانی ہے صدیوں کی
صحرا سے یہ راز چھپانا پڑتا ہے

خاموشی ہی خاموشی ہو پہلو میں
تب دنیا میں شور مچانا پڑتا ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here