دشت میں پھول اگانے کا ہنر جانتا ہوں
یعنی میں شعر سنانے کا ہنر جانتا ہوںاک تری بات بنائے نہیں بنتی مجھ سے
ورنہ ہر بات بنانے کا ہنر جانتا ہوںترے کوچے میں جو آؤں گا، ٹھہر جاؤں گا
کب یہاں آن کے جانے کا ہنر جانتا ہوںہاں خبردار، کہ اے نازشِ خوبانِ چمن
میں حسینوں کو لبھانے کا ہنر جانتا ہوںآنکھ سے آنکھ لڑا دینے کا ڈھب آتا ہے
ہونٹ سے ہونٹ ملانے کا ہنر جانتا ہوںمرے لفظوں میں وہ گرمی ہے، کہ جس سے کاظم
آگ پانی میں لگانے کا ہنر جانتا ہوں