چلیں انجان راہوں میں نظر دو چار ہو جائے
ذرا سی گفتگو باہم ہو اور پھر پیار ہو جائے
کبھی جذبات کو الفاظ دوں اشعار ہو جائیں
ترے بارے میں کچھ لکھوں تو وہ شہکار ہو جائے
میں اکثر فون پر اس سے یہی اک بات کہتا ہوں
کبھی آؤ اِدھر بھی کہ ترا دیدار ہو جائے
دعا بھی ہے مرے رب سے یہی اک آرزو میری
مرا ابو ترے ابو کا رشتے دار ہو جائے
کوئی اک شخص سے الفت یوں ہر دم کر نہیں سکتا
مگر اس شخص سے ہی پیار بھی ہر بار ہو جائے
ابھی جو حکمراں ہے وہ بڑا ظالم ہے اے مولا
کسی منصف کی پھر سے ہند میں سرکار ہو جائے
سدا ماں کی دعائیں اب جو میرے ساتھ رہتی ہیں
چلے دشمن کوئی جب چال تو بیکار ہو جائے
کبھی کشتی بھنور میں ڈوبنے والی ہو پھر مولا
ہوا پتوار بن جائے سمندر پار ہو جائے
یہاں معیار خبروں کا نہیں ہے راز اب کچھ بھی
ذرا سا تھوک دے کوئی، وہی اخبار ہو جائے