چاند ہے، اور ایک تارہ ہے

Image Source: World Atlas

چاند ہے، اور ایک تارہ ہے
تیرا اور میرا استعارہ ہے

کیا کہوں اس کے رخ کی تابانی
ایک بہکا ہوا شرارہ ہے

نوبتِ رہگزر نہیں، کہ ابھی
تیری دہلیز کا سہارا ہے

کہہ رہا ہے حدیثِ ناز ہنوز
ایک شیشہ، کہ پارہ پارہ ہے

آنسوؤں کی قطار اور طویل
داغِ دل اور آشکارا ہے

قطرہءِ سرخ برسرِ مژگاں
دل رسالے کا اک شمارہ ہے

اے عروسِ سخن گواہ رہیو
ہم نے حلیہ ترا سنوارا ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here