چاند ہے، اور ایک تارہ ہے
تیرا اور میرا استعارہ ہےکیا کہوں اس کے رخ کی تابانی
ایک بہکا ہوا شرارہ ہےنوبتِ رہگزر نہیں، کہ ابھی
تیری دہلیز کا سہارا ہےکہہ رہا ہے حدیثِ ناز ہنوز
ایک شیشہ، کہ پارہ پارہ ہےآنسوؤں کی قطار اور طویل
داغِ دل اور آشکارا ہےقطرہءِ سرخ برسرِ مژگاں
دل رسالے کا اک شمارہ ہےاے عروسِ سخن گواہ رہیو
ہم نے حلیہ ترا سنوارا ہے