غزل

شوخ چنچل حسین لڑکی سے

شوخ چنچل حسین لڑکی سے زندگی مل رہی ہے کھڑکی سے خدکشی قتل کا ہی ذریعہ ہے موت چنتا ہے کون مرضی سے رمز کھل جائے دنیاداری کا عشق...

سفر طویل ہو اور رہ نما خراب نہ ہو

سفر طویل ہو اور رہ نما خراب نہ ہو تو منزلوں کا کبھی ذائقہ خراب نہ ہو ہم اضطراب میں ہیں جنگ کیسے رک جائے تمہیں یہ...

بس ایک عشق والی کہانی نکال کر

بس ایک عشق والی کہانی نکال کر بچتا ہی کیا ہے یار جوانی نکال کر وہ بد نصیب لوگ بڑے بد نصیب لوگ پیاسے رہے زمین سے...

کوشش تو بارہا تھی مری پر نہ بن سکا

کوشش تو بارہا تھی مری پر نہ بن سکا خوابوں کا اک مکاں تو بنا گھر نہ بن سکا بنتا رہا بگڑتا رہا عمر بھر یہ...

لوگوں کا اک ہجوم ہے ایسا نہیں ہے دوست

لوگوں کا اک ہجوم ہے ایسا نہیں ہے دوست بس ایک تو ہی شہر میں تنہا نہیں ہے دوست جس پر ہو عکس تھوڑا بہت میرے...

ہمارے ہاتھ سے بس اک نظارہ بنتا ہے

ہمارے ہاتھ سے بس اک نظارہ بنتا ہے بناتے کچھ بھی ہیں چہرہ تمہارا بنتا ہے اسے پکارتے رہنے سے کچھ نہیں ہوتا خراب ہوتا ہوا دن...