برج کورس ، تاریخ، تجزیہ، تبصرہ 

یہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ ہم ہمیشہ سے تعلیم و تعلم سے جڑے رہے ہیں ، ہم نے ہمیشہ تعلیم کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے ، غالبا یہ لفظ إقرا کا اثر ہے اور شاید اسی وجہ سے ہمارے یہاں دینی تعلیم کا زیادہ رواج رہا ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ دنیوی تعلیم کی طرف ہماری توجہ ہی نہیں تھی۔ یقینا ہم نے سائنسی علوم میں بڑے کارنامے انجام دئیے ہیں مگر ہماری زیادہ توجہ دینی تعلیم پر ہی رہی ہے۔ اور اسی لئے آج جب کہ مسلمان کسی اچھی پوزیشن میں نہیں ہیں پھر بھی ہمارے اپنے دینی ادارے موجود ہیں اور صرف پبلک فنڈنگ ( public funding ) پر چل رہے ہیں۔ اور ہر سال مدرسوں سے عالم و فاضل، مفتی و محدث، مفسر و معلم کی ایک کثیر تعداد نکلتی ہے۔

  مگر دین و دنیا کے درمیان پیدا خلا کی وجہ سے دنیا کی تیز رفتار زندگی میں کوئی ممتاز پوزیشن نہیں حاصل کر پاتے۔نتیجۃً وہ اسی سرکل میں چکر کاٹنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ یا بہت آگے نکلے تو دینیات ، عربی، اردو یا فارسی میں گریجویشن ماسٹرس اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرلی، مگر یہ تعداد بھی بہت کم ہے۔

            فارغین مدارس کی اتنی باصلاحیت تعداد کا یونہی ضائع ہو جانا بڑی تشویش ناک بات تھی اور ابھی ہے۔چنانچہ ڈاکٹر راشد شاز اور جنرل ضمیر الدین شاہ صاحب کی کوششوں سے ۲۰۱۳ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں Centre for Promotion of Educational and Cultural Advancement of Muslims of India (CEPECAMI) کے تحت برج کورس کا آغاز عمل میں آیا۔جسکا واحد مقصد فارغین مدارس کو اعلی اور عصری تعلیم کے لئے eligible بنانا اور قدیم و جدید تعلیم کے درمیان موجود کھائی کو کم کرنا تھا۔ مدارس کے فارغین یقینا محنتی جفاکش اور قابل ہوتے ہیں۔ ماحول اور وسائل پاتے ہی خود کو محض ایک سال میں قانون، سماجی علوم، آرٹس اور مختلف غیر ملکی زبانوں کے قابل بنا لیتے ہیں۔ چنانچہ ۲۰۱۳ سے اب تک جتنے بھی طلبہ کارخانۂ برج کورس سے نکلے ہیں سب نے اپنے میدانوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

 اس وقت برج کورس کے کارناموں اور اسکے فوائد پر بات کرنے سے مضمون طویل ہوجاۓ گا اس پر پھر کبھی بات ہو گی ، فی الحال اپنے اصل موضوع پر بات کرتے ہیں کہ مدرسے کے بعد برج کورس میں داخلہ اور اسکے آگے کی راہ کا تعین کیسے کریں۔

برج کورس کی تیاری کیسے کریں:

برج کورس صرف مدارس کے فارغین کے لئے ہے۔کورس میں داخلہ لینے کے لۓ آپ کے پاس عالمیت یا فضیلت کی ڈگری کا ہونا لازمی ہے ۔واضح رہے کہ صرف وہی فارغین اس میں داخلہ لے سکتے ہیں جن کے مدرسے برج کورس سے منظور شدہ (recognised) ہوں۔ recognised مدارس کی فہرست برج کورس کی ویب سائٹ(https://www.amu.ac.in/miscellaneous/bridge-course-for-graduates-of-deeni-madaris/home-page )سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں۔

       برج کورس میں داخلہ کے لئے آپ کو ایک entrance test کوالیفائی کرنا ہوتا ہے ۔اور آپ کی کارکردگی کی بناء پر داخلہ ہوتا ہے۔ Entrance کے سوالات دو حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔

پہلے حصہ میں اسلامیات کے سوالات ہوتے ہیں ۔

اور دوسرے حصہ میں general English کے بالکل ابتدائی سوالات پوچھے جاتے ہیں (مثلا parts of speech, prepositions,sentence structure)۔

ٹیسٹ بہت زیادہ مشکل نہیں ہوتا ہے۔ آپ نے عالمیت یا فضیلت تک جو بھی پڑھا ہے اسکو ذہن میں رکھیۓ بالخصوص نامور مسلم مفکرین، اردو اور عربی کتابوں کے نام مع مصنف (مثلا ائمۂ اربعہ ،فقہاء و محدثین، وغیرہ کے علاوہ چند مفکرین مثلا سید ابوالاعلی مودودی،علامہ شبلی نعمانی ، ابوالحسن علی ندوی،مولانا امین احسن اصلاحی،امام سید قطب ، امام حسن البنا،مولانا احمد رضا خان، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی،مولانا وحید الدین خان ، شیخ رشید رضا مصری وغیرہ ۔

طلبہ و طالبات کی کل ۱۰۰ سیٹ ہیں۔ 40طالبات کی اور 60 سیٹیں طلبہ کے لئے۔

   داخلہ سے پہلے ایک بات کا خاص خیال رکھیں ۔کہ اگر آپ برج کورس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو عالمیت کے بعد ہی کورس میں داخلہ لے لیں تاکہ فضیلت کا ٢ یا ٣سال بچ جاۓ۔کیونکہ برج کورس کے بعد بھی آپ کو 4 سال گریجویشن میں لگانا ہے تو گویا برج کورس کے بعد آپ دوبارہ گریجویشن کریں گے۔ دوسرا نقصان یہ ہے کہ برج کورس کے بعد اگر آپکا ارادہ BALLB کرنے کا ہے تو اس صورت میں فضیلت کرنے کی وجہ سے آپ کی عمر زیادہ ہو سکتی ہے اور چونکہ BALLB کی age limit ٢٢سال ہے ۔( علی گڑھ اور جامعہ میں، نیشنل لاء یونیورسٹی مستثنی ہے۔) تو اس صورت میں آپ BALLB کے لئے applyنہیں کر سکیں گے۔

برج کورس کے دوران :

یہ چند باتیں تو برج کورس سے پہلے کی ہیں اب کورس میں داخلہ کے بعد آپ کو کچھ خاص باتوں کو ذہن نشین کر لینا چاہیے ۔

    برج کورس میں داخلہ کے بعد آپ کو انگلش، ابتدائی ریاضی، معاشیات، سیاسیات ، سماجیات اور کمپیوٹر جیسے تمام علوم پڑھاۓ جاتے ہیں۔ آپ کو برج میں داخلہ لیتے ہی اپنا پورا ہدف طے کر لینا چاہیے تاکہ آپ پورے سال اس ہدف کے لئے خود کو تیار کرلیں ۔ بالعموم ہوتا یہ ہے کہ ہم کورس میں داخلہ لے لیتے ہیں اور ہمیں آگے کیا کرنا ہے معلوم ہی نہیں ہوتا۔

     دوسری بات یہ کہ برج کورس کے دوران آپ کو اپنی انگلش اور ریاضی پر خاص دھیان دینا ہے، کیونکہ کورس کے بعد آپ جس بھی انٹرنس کے لئے امتحان دینگے اس میں ان دونوں سبجیکٹ کی کافی ضرورت پڑے گی۔

:برج کورس کے بعد

آپ کے سفر کی اصل شروعات یہیں سے ہوتی ہے۔ کورس سے فراغت کے بعد آپکو بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہۓ کیونکہ اسی فیصلہ کی بنیاد پر آپ کی زندگی کا رخ متعین ہوگا۔ اس مرحلہ پر اگر آپ غلط فیصلہ کرتے ہیں تو آپکو پوری زندگی پچھتاوا رہے گا اس لۓ اپنے حالات مسائل اور وسائل کو مدنظر رکھتے ہوۓ  فیصلہ کریں۔ کچھ ضروری باتیں اس سلسلے میں ذہن میں رکھنی ضروری ہیں ۔

کورس میں آنے والے طلبہ کی دو قسمیں ہیں۔

ایک تو وہ جن کی معاشی صورتحال اچھی ہے اور ان پر گھریلو ذمہ داریاں نہیں ہیں۔

 دوسرے وہ جنکی معاشی صورتحال اچھی نہیں ہے اور ان پر ذمہ داریوں کا بوجھ ہے۔

اول الذکر قسم کے طلبہ چونکہ معاشی مسائل اور گھریلو ذمہ داریوں سے آزاد ہوتے اور انکو گھر سے بھرپور تعاون حاصل ہوتا ہے اس لۓ ان کو سماجی علوم ، آرٹس، غیر ملکی زبانوں اور شعبہء قانون میں داخلہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔وہ اپنے انٹرسٹ کے مطابق کسی بھی کورس میں حصہ لے سکتے ہیں ۔

 ثانی الذکر قسم کے طلبہ جو معاشی اعتبار سے کمزور ہیں اور ان پر انکے گھر کی کافی ذمہ داریاں ہیں انکے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ فارین لینگویج ) یا بزنس ایڈمنسٹریشن  میں داخلہ لیں یا اسکے علاوہ کسی کورس میں۔کیونکہ انکے پاس وقت کم اور ضروریات زیادہ ہوتی ہیں۔ سوشل سائنس میں جانے کی صلاح نہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ سماجی علوم کا مطلب آپ پی ایچ ڈی کریں اور پی ایچ ڈی کے لئے ۱۰ سال درکار ہوتے ہیں۔ جو کافی طویل سفر ہے۔ فارین لینگویج پیسہ کمانے کا شارٹ کٹ ہے، آپ محض 4 سال میں کسی ایسی جاب کے قابل ہو جائیں گے جس کے ذریعہ آپکے معاشی حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

      اگر کسی وجہ سے آپ کا فارین لینگویج میں داخلہ نہیں ہوتا ہے تو اس صورت میں آپ کو شوشل سائنس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔مگر ایک بات کا خیال رکھیں کہ بی اے کے بعد ایم اے نہ کریں۔ یہ ہمارا اپنا خیال ہے کیونکہ ایم اے کا مطلب آپ پی ایچ ڈی کریں یا نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق آپ اچھے نمبرات لاتے ہیں تو آپ کو ڈائریکٹ پی ایچ ڈی میں داخلہ مل سکتا ہے مگر اسمیں بھی 5 سال تو لگنا ہی ہے گویا 4 سال بی اے اور 5 سال پی ایچ ڈی کل ملا کر 9 سال ، بات وہی ہوئی بس ایک سال کا فرق ہوگا ۔ اب سوال یہ ہے کہ ایم اے نہ کریں تو کیا کریں،؟ اس کا سیدھا جواب یہی ہے کہ آپ بی ایڈ یا بی پی ایڈ کریں ، بی ایڈ کے بارے میں اپکو معلوم ہے۔ بی پی ایڈ  بھی بی ایڈ کی طرح دو سالہ کورس ہے جس میں جسمانی فیٹنس کے متعلق تعلیم دی جاتی ہے۔ اپنے رجحان کے مطابق آپ ان دونوں کورس میں سے کسی کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ برج کورس مدارس کے طلبہ کے لئے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں طلبہ مدارس اس سے جتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ان کو اس کورس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

بسا اوقات بعض غلط فہمیاں طلبہ کو برج کورس سے دور کر دیتی ہیں مثلا یہ کہ سابق ڈائریکٹر راشد شاز صاحب یہاں طلبہ پر اپنے غیر معتدل نظریات تھوپتے ہیں ۔ یا انکے نظریات غیر معتدل ہیں اور لوگ ان کو منکر حدیث گردانتے ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق ڈائریکٹر شاز ایک اچھے با اخلاق اور قابل استاد ہیں۔ ان کی کچھ آراء غلط ہو سکتی ہیں مگر ایسا ہرگز نہیں ہے کہ وہ اپنی آراء دوسرے پر تھوپتے ہوں۔ وہ ہر شخص کو اس بات کی آزادی دیتے ہیں کہ ان پر تنقید کی جاۓ اور ان کی باتوں کا جواب دلیلوں سے دیا جاۓ۔

بہر کیف طلبہ مدارس کے لۓ یونیورسٹی کا ماحول مدارس کے بالمقابل نیا ہوتا ہے۔ کم ہی طلبہ صحیح معنوں میں برج کورس کی ملنے والی سہولتوں کا فائدہ اٹھاپاتے ہیں ۔ طلبہ کے لۓ ایک سال تک رہنے، کھانے پینے کا بہترین انتظام ہوتا ہے۔ اس ایک سال کی مدت میں این سی ای آر ٹی کی تمام کتابوں کا یا اپنے مضمون سے متعلق این سی ای آر ٹی کی کتاب کا مطالعہ کر لینا چاہیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here