بس ایک عشق والی کہانی نکال کر

Image Source: Wallpaper Abyss

بس ایک عشق والی کہانی نکال کر
بچتا ہی کیا ہے یار جوانی نکال کر

وہ بد نصیب لوگ بڑے بد نصیب لوگ
پیاسے رہے زمین سے پانی نکال کر

بیٹھے ہوئے ہیں صبح سے افسوس میں یونہی
تصویر کوئی اپنی پرانی نکال کر

اب لوگ لکھ رہے ہیں محبّت کی داستان
ملبے سے میرے اس کی نشانی نکال کر

اک بادشاہِ وقت کو ہم نے شکست دی
بس اس کی داستان سے رانی نکال کر

عرفان لگ رہا ہے یہ ٹھہراؤ میں مگر
ٹھہرا کبھی ہے دریا روانی نکال کر

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here