ثاقب ہمراز

رات اُمیدِ اُفق پر اک ستارہ دیکھ کر

رات اُمیدِ اُفق پر اک ستارہ دیکھ کر ہم تو بھاگے بھاگے آئے ہیں اشارہ دیکھ کر کچھ نوالے کچھ ہوائیں قید میں ہیں اور کیا ویسے...

تمہاری آتشی نظروں کی جنبش پر مچلنے سے

تمہاری آتشی نظروں کی جنبش پر مچلنے سے مری تخلیق کا امکاں جنم لیتا ہے جلنے سے ابھی اُلجھا ہوا ہے زاویہ ہونے نہ ہونے کا ہمارا...