فرحین شکیل سحرؔ

تخلیق کار

         ایک تخلیق کار جتنا حساس ہوتا ہے اتنا ہی بے حس ہوتا ہے، جتنا متحرک ہوتا ہے اتنا ہی منجمد...

تیری تصویر کو دن رات نہارا میں نے

تیری تصویر کو دن رات نہارا میں نے اپنی تصویر میں پھر رنگ اتارا میں نے اس کو آنا ہی نہیں تھا سو وہ آیا ہی...

وہ شخص راہِ شوق کی منزل نہیں ہوا

وہ شخص راہِ شوق کی منزل نہیں ہوا دریا تو بن گیا مرا ساحل نہیں ہوا طوفان آئے لاکھ گریں بجلیاں مگر یہ دل ترے خیال سے...

اوّل ہیں اس جہان کے سب بے بسوں میں ہم

اوّل ہیں اس جہان کے سب بے بسوں میں ہم رنجیدہ و غمیں ہیں سبھی دل جلوں میں ہم اچھا ہوا کہ آپ نے ہم کو...

وقت اپنا وہ گیا ہنسنے ہنسانے والا

وقت اپنا وہ گیا ہنسنے ہنسانے والا اور گیا وقت نہیں لوٹ کے آنے والا زخم بس زخم ہی ملنے س گزارا تو نہیں کوئی تو چاہیے...

شب کو محفل میں ہماری خوب رعنائی رہی

شب کو محفل میں ہماری خوب رعنائی رہی درد و غم تھے اور ہم تھے اور تنہائی رہی خواب میں بھی گر ملے تو ہم ملے...