ارمان خان ارمان

تنہائی میں کرتا ہے فسادات کی باتیں

تنہائی میں کرتا ہے فسادات کی باتیں محفل میں کرے ہے جو مساوات کی باتیں تم جب سے گئے ہو یہی دو چار بچی ہیں دن رات...

غالب کے کبھی میر کے دیوان سے چہرے

غالب کے کبھی میر کے دیوان سے چہرے مشکل سے سمجھ آتے ہیں آسان سے چہرے سینے میں دھڑکتے ہوئے ایمان سے چہرے اب دیکھ کے لگتا...

مسافر ہوں مگر منزل نہیں ہے

مسافر ہوں مگر منزل نہیں ہے سفر اس واسطے مشکل نہیں ہے مسلسل ٹھوکریں کھاتا رہا ہے سو پتھر بن گیا ہے،دل نہیں ہے محبت کی حسیں صورت...

صد بہاروں سے لالہ زار ہے دل

صد بہاروں سے لالہ زار ہے دل فصل گل ہے کہ خار خار ہے دل شام در شام اک نئے ڈھب سے زخم جویائے نو بہار ہے...