احمرؔ ندیم

ایک خیالی خط

یہ کیسی گھٹن ہے؟ یہ کیسا جذبہ ہے؟ میری تو کچھ سمجھ نہیں آتا، شاید تم بھی نہ سمجھ سکو۔ یوں تو حسن...

خود کو اتنا بھی پشیمان نہیں کرنا تھا

خود کو اتنا بھی پشیمان نہیں کرنا تھا چند لمحوں کو دل و جان نہیں کرنا تھا تیری خواہش بھی نہ ہو تجھ سے شکایت بھی...

ہنگامۂ حیات کو کوئی تو نام دے

ہنگامۂ حیات کو کوئی تو نام دے اے زندگی مجھے تو مناسب مقام دے جلدی نہ کر کہ ساقیا یہ فعل ہے برا باقی ہے شب تمام...

دم رخصت فراہم ہجر کا سامان کرتے ہیں

دم رخصت فراہم ہجر کا سامان کرتے ہیں دل حیرت زدہ کو اور بھی حیران کرتے ہیں اٹھائیں کس قدر احساں کرم فرمائیوں کا ہم زمانے بھر...

عشق میں حاصلِ انکار سے ڈر جاتے ہیں

عشق میں حاصلِ انکار سے ڈر جاتے ہیں ہم گنہگار ہیں اقرار سے ڈر جاتے ہیں موت برحق ہے جب آ جائے ہمیں کیا لیکن زندگی ہم...

دل کو یہ احسان اٹھانا پڑتا ہے

دل کو یہ احسان اٹھانا پڑتا ہے آنکھوں سے احوال سنانا پڑتا ہے راتیں خیر گزر جاتی ہیں خلوت میں دن میں تو کردار نبھانا پڑتا ہے لحظہ...