شام کو شام بتانے سے جھجکتے کیوں ہیں

شام کو شام بتانے سے جھجکتے کیوں ہیں

 یعنی حق بات سنانے سے جھجکتے کیوں ہیں

وہ جو ہر بات پہ کہتے ہیں محبت، الفت

عہد و پیمان نبھانے سے جھجکتے کیوں ہیں

عزم یہ ہے کہ چلیں گے تو اسی راہ سے، پھر

راہ سے سنگ ہٹانے سے جھجکتے کیوں ہیں

جنکے دربار سے خالی کوئی جاتا ہی نہیں

ان کے در بار میں آنے سے جھجکتے کیوں ہیں

دن میں جو لوگ چراغوں کو جلاتے ہیں یہاں

وہ سرِ شام جلانے سے جھجکتے کیوں ہیں

باتوں باتوں میں دکھاتے ہیں جو درپن سب کو

خود کے چہرے وہ دکھانے سے جھجکتے کیوں ہیں

جن سے ہوتی ہے ہمیشہ مری باتیں دل کی

وہ مرے سامنے آنے سے جھجکتے کیوں ہیں

ہے مری زیست کے ہر راز سے واقف ساقی

پھر بھی اک جام پلانے سے جھجکتے کیوں ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here