یہ مانا کے کھلی تلوار کے سائے میں بیٹھے ہیں

Image SOurce: Kidadl

 

یہ مانا کے کھلی تلوار کے سائے میں بیٹھے ہیں

مگر خوش ہیں کہ ہم انکار کے سائے میں بیٹھے ہیں

 

ہماری ہی طرف سے ہو رہا انکار الفت کا

وگرنہ کب سے وہ اقرار کے سائے میں بیٹھے ہیں

 

نہ جانے کس گھڑی یہ سب تماشا ختم ہوجائے

کہ ہم گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں بیٹھے ہیں

 

 

شکاری نے جہاں اپنا بچھا کر جال رکھا ہے

پرندے سب انہی اشجار کے سائے میں بیٹھے ہیں

 

بڑی مشکل سے آیا ہے غزل کا فن ہمیں یارو

کہ ہم برسا برس فنکار کے ساۓ میں بیٹھے ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here