کھلی زلفیں جھکی پلکیں تماشا بھی نہیں ہوگا

Image Source: Wallpaper Access

کھلی زلفیں جھکی پلکیں تماشا بھی نہیں ہوگا

نظر آئے گا وہ جو دیکھا بھی نہیں ہوگا

 

نظر دور تم جاکر ہماری دیکھ بھی لینا

 

جہاں میں آپ کا ہم سا دوانہ بھی نہیں ہوگا

 

یہ باتیں بھی نہیں ہونگی یہ راتیں بھی نہیں ہونگی

ترے چہرے پہ زلفوں کا بکھیڑا بھی نہیں ہوگا

 

سمٹ جائے گی یہ دنیا کسی دن ان ہی باتوں میں

فلک یار پریوں کا ٹھکانہ بھی نہیں ہوگا

 

سفر یہ بھی ختم ہوجائے گا تم دیکھنا اک دن

تمہارے پاس الفت کا خزانہ بھی نہیں ہوگا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here