دل نہیں لگتا مرا اب کسی بھی کام میں
ہو گیا ہوں اس قدر مصروف میں آرام میںچند مصرعوں میں بیاں ہو کس طرح سے حالِ دل
غم ہزاروں ہی رکھے جاتے ہیں اس گودام میںہے میری خواہش کروں میں حق بیانی ہی صدا
قتل کر دیجے مجھے صاحب اس الزام میںمیں نکل کر جا رہا ہوں خد ترے دل سے مگر
ہو رہی محسوس کیوں بندش مجھے ہر گام میںہر کسی کے سامنے میں اس لیے روتا نہیں
قیمتی شے کا دیکھانا ہے منع اسلام میں