سبھی منتر سخن کے سیکھنے میں وقت لگتا ہے

Image Source: Wallpaper Safari

سبھی منتر سخن کے سیکھنے میں وقت لگتا ہے
اترنے کے لیے ساغر میں دریا ہونا پڑتا ہے

وہی لڑکا کسی اپنے کو کھونے سے جو ڈرتا ہے
وہی ہے جو ہمیشہ خدکشی کی بات کرتا ہے

محبت کو ہی باغی شعر سے اپنے میں کرتا ہوں
وہی لڑکا ہوں میں جو فیص کو غالب کو پڑھتا ہوں

زمانے کو سیکھا جاتا ہے جینے کا سلیقہ وہ
وہی شاعر جو جیتے جی ہزاروں بار مرتا ہے

کہانی ختم ہوتی ہے ہمیشہ موت سے جس کی
وہی کردار لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتا ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here