مرا دل مری جاں مرا ہندوستاں
تیرے سامنے کچھ نہیں یہ جہاں
ناپاک ارادوں کو مٹی میں ملایا ہے
یہ اپنا لہو تیری دھرتی میں سمایا ہے
میدان عمل میں جب ہم لوگ نکلتے ہیں
دشمن کا جگر پانی اک آن میں کرتے ہیں
قربانی کا جذبہ تو ہر دل میں مچلتا ہے
جوہر وہ دکھاتے ہیں پتھر بھی پگھلتا ہے
مرا دل مری جاں مرا ہندوستاں
تیرے سامنے کچھ نہیں یہ جہاں
ہم خار ہٹا دیں گے اور پھول کھلا دیں گے
جنت سا حسین تجھ کو اے ملک بنا دیں گے
ہم جنگ کے میداں میں جوہر وہ دکھاتے ہیں
خنجر سے پہاڑوں کا سر کاٹ کے لاتے ہیں
ہم اگنی ویروں کے سینے میں جوالا ہے
اس مادر گیتی کا ہر شیر نرالا ہے
مرا دل مری جاں مرا ہندوستاں
تیرے سامنے کچھ نہیں یہ جہاں
بلبل کی گلستاں میں اک پیاری ترنم ہے
غم کوئی نہیں باقی پر کیف یہ عالم ہے
مل جل کے وطن والے سب خوشیاں مناتے ہیں
آزاد ہوا کیسے یہ ملک بتاتے ہیں
آئی ہیں بہارے پھر اک جشن کا موسم ہے
ہر ایک کے ہاتھوں میں اب دیش کا پرچم ہے
مرا دل مری جاں مرا ہندوستاں
تیرے سامنے کچھ نہیں یہ جہاں
ماتھے پہ تلک ٹیکا پگڑی بھی ہے ٹوپی بھی
پنجابی ہے گجراتی اردو ہے تو ہندی بھی
یہ گنگا و جمنا کی تہذیب نرالی ہے
یہ شان وطن تیری دنیا میں مثالی ہے
بھارت تیری دھرتی کا انداز نرالا ہے
مجسد کے برابر میں تعمیر شیوالا ہے
مرا دل مری جاں مرا ہندوستاں
تیرے سامنے کچھ نہیں یہ جہاں
یہ یوم محبت کا یہ یوم ہے الفت کا
یہ یوم شہیدوں کی تحفہ ہے شہادت کا
پنجہ کو فرنگی کے ہم نے ہی تو موڑا ہے
ہر ایک غلامی کی زنجیر کو توڑا ہے
پیغام بہاروں کا یہ لائی بسنتی ہے
دیکھو کیا نظارا ہے کیا چھائی بسنتی ہے
مرا دل مری جاں مرا ہندوستاں
تیرے سامنے کچھ نہیں یہ جہاں
محفوظ رہیں یارب سرحد پہ جواں اپنے
قائم رہیں دھرتی پر یہ پاک نشاں اپنے
شامل ہے ہر اک لمحہ عادل کی دعائوں میں
جے ہند کے نعرے ہیں بھارت کی فضائوں میں
پڑھتا یہ مزمل بھی کیا خوب ترانا ہے
اس اپنے ترنگے کو گھر گھر میں لگانا ہے
مرا دل مری جاں مرا ہندوستاں
تیرے سامنے کچھ نہیں یہ جہاں