شوخ چنچل حسین لڑکی سے
زندگی مل رہی ہے کھڑکی سےخدکشی قتل کا ہی ذریعہ ہے
موت چنتا ہے کون مرضی سےرمز کھل جائے دنیاداری کا
عشق ہو جائگا فقیری سےکیسے پہلے ملا قیامت کو
موت آئی زرا سی دیتی سےلاش لٹکی نہ ہوتی پنکھے سے
باپ گر پوچھ لیتا بیٹی سےموسمِ عشق کس قدر بدلا
جسم جلنے لگا دوپہری سےبات عزت پے آگئ ورنہ
پیار اس کو بہت تھا بیٹی سےسارے قصوں کا انت باقی ہے
جن کو سنتا تھا روذ نانی سے