سفر طویل ہو اور رہ نما خراب نہ ہو

Image Source: istock

سفر طویل ہو اور رہ نما خراب نہ ہو
تو منزلوں کا کبھی ذائقہ خراب نہ ہو

ہم اضطراب میں ہیں جنگ کیسے رک جائے
تمہیں یہ فکر کے بس قاعدہ خراب نہ ہو

ہر ایک رنگ پھر اس دل کو راس آتا ہے
جو دیکھنے کا اگر زاویہ خراب نہ ہو

کوئی بھی نام ترے بعد ہم نہیں لیتے
گریز کرتے ہیں کے ذائقہ خراب نہ ہو

تمام زندگی گزری ہو چاہے جیسی بھی
یہ پیش و پس ہے کے بس خاتمہ خراب نہ ہو

یہ سوچ کر کے کبھی جھوٹ بول لیتے ہیں
ہر ایک شخص سے اب رابطہ خراب نہ ہو

عجیب شخص ہے عرفان ہم سے چاہتا ہے
کے پیڑ کاٹ دیں اور گھونسلا خراب نہ ہو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here