لوگوں کا اک ہجوم ہے ایسا نہیں ہے دوست
بس ایک تو ہی شہر میں تنہا نہیں ہے دوستجس پر ہو عکس تھوڑا بہت میرے درد کا
ایسا کوئی نگاہ میں چہرہ نہیں ہے دوستجس طرح آپ آئے سنا کر چلے گئے
اتنا بھی مختصر مرا قصہ نہیں ہے دوستاک بات تم سے ملتے ہی ہم پر عیاں ہوئی
یہ دل ہمارے جسم کا حصہ نہیں ہے دوستشاید یہ زندگی کا ہے اب آخری پڑاؤ
اب دل پہ اضطراب کا غلبہ نہیں ہے دوستکرتا رہوں گا آخری لمحے تک انتظار
اس کے علاوہ کوئی بھی رستہ نہیں ہے دوست