ہمارے ہاتھ سے بس اک نظارہ بنتا ہے
بناتے کچھ بھی ہیں چہرہ تمہارا بنتا ہےاسے پکارتے رہنے سے کچھ نہیں ہوتا
خراب ہوتا ہوا دن ہمارا بنتا ہےیہ دیکھنے کے لیے اس نے پھر سے توڑ دیا
کے کیسے ٹوٹا ہوا دل دوبارہ بنتا ہےخوشی سے گر تری آنکھیں کبھی چمک اٹھیں
فلک پہ دور کہیں اک ستارہ بنتا ہےمداوا غم کا تو ہوتا نہیں کسی بھی طرح
مگر ندی کا کہیں تو کنارہ بنتا ہےجہاں سے سیف ہمیں کچھ نظر نہیں آتا
وہیں سے راستہ اکثر ہمارا بنتا ہے