مسرّتوں کی یہ ندیاں سبھی بہاؤ میں ہیں

Image Source: Firstcry

مسرّتوں کی یہ ندیاں سبھی بہاؤ میں ہیں
تمہارے ساتھ بھی غم ہیں مگر دباؤ میں ہیں

تمہارے جیسا کوئی اور بن بھی سکتا ہے
کے چاک کوزہ گروں کے ابھی گھماؤ میں ہیں

یہ حسن و عشق کے چکر میں ہم نہیں پڑتے
مگر شعاعیں تمہارے جو ہاؤ بھاؤ میں ہیں

ہے شاہ کار ہر اک شے تری بنائی ہوئی
اسی لیے تری دنیا سے ہم لگاؤ میں ہیں

ترے خطوط بھی دیمک کے آگے ہار گئے
اور ہم بھی زندگی کے آخری پڑاؤ میں ہیں

مچا رہے تھے بہت شور میرے حق میں بھی
یہ لوگ آج جو اُترے ترے بچاؤ میں ہیں

میں ان کے ساتھ ہی عرفان ڈوب جاؤں گا
جو لوگ ڈوبنے والے ہیں میری ناؤ میں ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here