جوں تخیل کی حد آسماں تک نہیں

Image Source: AJ Tutoring

جوں تخیل کی حد آسماں تک نہیں
اپنی ہستی فقط جسم و جاں تک نہیں

اک یقیں ہے، سو وہ تیرے ہونے کا ہے
اپنے ہونے کا مجھ کو گماں تک نہیں

جاگتے جاگتے تھک گیا ہوں، مگر
نیند کا کوئی نام و نشاں تک نہیں

زلفِ خوباں میں جا کر ٹٹولو اسے
کچھ دلِ بے ادب استخواں تک نہیں

کون ٹھہرا مداوائے رنج و الم
دل کی بستی میں اک مہرباں تک نہیں

تیری صحبت میں ہے عشرتِ دو جہاں
تیری صحبت میں مجھ کو اماں تک نہیں

دھوپ ہی دھوپ ہے جس طرف دیکھیے
عشق کی راہ میں سائباں تک نہیں

حسن کی منزلوں کا کہاں تک شمار
شوق کی شاہ راہیں کہاں تک نہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here